غزل کہوں کہ تجھے حاصل غزل لکھوں
میں لفظ لکھوں مگر پھر بدل بدل لکھوں
تمہارے ساتھ جو لمحے نصیب میں آئے
انہیں میں عمر کہوں اور ایک پل لکھوں
ابد قرار دوں چاہت کی ہر نشانی کو
میں تیرے پیار کو سرمایۂ ازل لکھوں
تری نظر کے بدلتے ہوئے اشاروں کو
میں تیرا آج کہوں اور اپنا کل لکھوں
لکھوں تو لکھتا چلا جاؤں عشق کی ضد ہے
ہے مصلحت کا تقاضا سنبھل سنبھل لکھوں
وہ میری روح میں شامل ہے اس طرح انورؔ
بن اس کے زیست فقط سانس کا عمل لکھوں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.