غزل کی آگ قلم کی گھٹن برائے فروخت
غزل کی آگ قلم کی گھٹن برائے فروخت
یہ کون رکھ گیا ذہنی تھکن برائے فروخت
کتابیں پھینک کے غربت نے اپنے ہاتھوں سے
یہ لکھ لیا ہے بدن پر بدن برائے فروخت
بندھے ہوئے ہیں کسی ربط غیب سے دونوں
بدن براۓ کفن ہے کفن برائے فروخت
اٹھا کے رکھ دئے بازار کی پناہوں میں
سخن فروش نے شعر و سخن برائے فروخت
ضرورتوں نے جواں لڑکیوں کے ماتھے پر
یہ گود رکھا ہے رخت بدن برائے فروخت
یہ کس نے رکھ دئے مجبوریوں کی منڈی میں
کہیں پہ جسم کہیں پیرہن برائے فروخت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.