غزل کی سمت اس جانب سے بھی رستہ نکالیں گے
غزل کی سمت اس جانب سے بھی رستہ نکالیں گے
تمہاری گفتگو سے ہم کوئی مصرع نکالیں گے
ہمیں دفتر میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا ہے
ابھی اسکول لگ جائے گا اور بستہ نکالیں گے
تمہاری آنکھ سے تنکا نکالا جائے گا پہلے
ہم اس کے بعد اپنے پیر سے کانٹا نکالیں گے
جنہیں تم قہقہوں اور تالیوں سے داد دیتے ہو
تماشا ختم ہونے پر یہی کاسہ نکالیں گے
محبت کا یہ پہناوا ہمارے تن پہ سجنا ہے
ہم اس کرتے کی کف سے فالتو دھاگہ نکالیں گے
تمہاری فیض یابی کی سبیلیں لگ گئیں فیصلؔ
جنہیں کھڑکی کی حاجت تھی وہ دروازہ نکالیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.