غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا
غزل میں درد کا جادو مجھی کو ہونا تھا
کہ دشت عشق میں باہو مجھی کو ہونا تھا
اسے تو چاند بھی بے چارگی میں چھوڑ گیا
اندھیری رات کا جگنو مجھی کو ہونا تھا
ذرا سی بات پہ یہ جوگ کون لیتا ہے
تمہارے پیار میں سادھو مجھی کو ہونا تھا
بدن کے اور حوالے تو سب سلامت تھے
مگر کٹا ہوا بازو مجھی کو ہونا تھا
کسی کا کرب مری ذات سے امڈتا ہے
کسی کی آنکھ کا آنسو مجھی کو ہونا تھا
میں اسم رکھتا ہوں یاری میں غم گساری میں
ہر ایک زخم کا دارو مجھی کو ہونا تھا
گھروں کو چھوڑ کے سب ہوشیار کہلائیں
وطن کی مٹی کا مادھو مجھی کو ہونا تھا
یہ اپنی اپنی طبیعت کی بات ہے ثاقبؔ
اسے جو پھول تو خوشبو مجھی کو ہونا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 450)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.