غزل میں حسن کا اس کے بیان رکھنا ہے
غزل میں حسن کا اس کے بیان رکھنا ہے
کمال آنکھوں میں گویا زبان رکھنا ہے
جہاز راں ہنر و حوصلہ نہ لے جا ساتھ
ہوا کے رخ پہ اگر بادبان رکھنا ہے
بھرا تو ہے مرا ترکش مگر یہ دل ہے گداز
سو عمر بھر مجھے خالی کمان رکھنا ہے
دیے بجھاتی رہی دل بجھا سکے تو بجھائے
ہوا کے سامنے یہ امتحان رکھنا ہے
بہت ہنسے مرے اس فیصلے پہ سایہ نشیں
کہ سر پہ دھوپ کو اب سائبان رکھنا ہے
ہو انتظار بہاراں جہاں نہ رنج خزاں
کمالؔ ایسا بیاباں مکان رکھنا ہے
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 42)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.