غزل میں جب بھی نئے زاویوں کی بات ہوئی
غزل میں جب بھی نئے زاویوں کی بات ہوئی
تمہارے جسم پہ کھلتے تلوں کی بات ہوئی
پرانے زخم ابھر آئے جسم پر میرے
اسی بہانے کئی دوستوں کی بات ہوئی
اداس لوگ اسی بات سے ہیں خوش کہ چلو
ہمارے ساتھ ہوئے حادثوں کی بات ہوئی
زیادہ تو نہیں پر اتنا یاد ہے مجھ کو
ہمارے ہونٹ ملے دھڑکنوں کی بات ہوئی
ہمارے سامنے ہی دوسرے کا ذکر ہوا
دیے کے سامنے ہی آندھیوں کی بات ہوئی
نئے سے دور میں کچھ اور تو نہیں ہوا پر
سوال کرتی ہوئی لڑکیوں کی بات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.