غزل یہ جو ہماری ہو رہی ہے
غزل یہ جو ہماری ہو رہی ہے
تری آنکھوں سے جاری ہو رہی ہے
تم اپنے شہر کے بارے میں بولو
یہاں تو برف باری ہو رہی ہے
میں خود میں ہی بکھرتا جا رہا ہوں
کہ مجھ میں سنگ باری ہو رہی ہے
ہماری جیبیں کاٹی جا چکی ہیں
تلاشی کیوں ہماری ہو رہی ہے
فلک کے کان ہی شاید نہیں ہیں
زمیں پر آہ و زاری ہو رہی ہے
کوئی سیلاب آ جائے نہ تابشؔ
مسلسل اشک باری ہو رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.