غزلوں کی کائنات کا بدلا ہوا ہے ڈھنگ
غزلوں کی کائنات کا بدلا ہوا ہے ڈھنگ
اللہ جانے کس گھڑی بیدار ہو ملنگ
میں بھی مرا رقیب بھی دونوں ہیں زخم زخم
دونوں لہولہان ہیں یہ ہے انا کا رنگ
سر کاٹتا نہ آپ کا کرتا میں کیا بھلا
اس بار لڑ رہا تھا میں اپنی بقا کی جنگ
مفلس نے گر امیر کو چانٹا جڑا تو کیا
آتش فشاں بھی پلتا ہے غربت کے سنگ سنگ
کب تک بھلا یوں جھوٹ کی رسی بٹیں گے آپ
کب تک بھلا یوں پیش کریں گے بھی عذر لنگ
اس واسطے وہ آنکھوں میں حلقہ بگوش ہیں
دل کے قریب جاتی ہے آنکھوں سے اک سرنگ
سجدہ میں والدہ کے یہ حساسؔ تھا اثر
دست دعا نے جیت لی دست قضا سے جنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.