غزلوں کو یہ انداز ہنر کاٹ رہا ہے
غزلوں کو یہ انداز ہنر کاٹ رہا ہے
ہیرا ہے کہ شیشے کا جگر کاٹ رہا ہے
بیٹے کی پڑھائی پہ کیا جس نے بہت خرچ
بیٹا اب اسی باپ کا سر کاٹ رہا ہے
حیرت ہے کہ اڑنا ابھی سیکھا نہیں جس نے
وہ بھی مرے بازو مرے پر کاٹ رہا ہے
دیکھوں تری جانب تو لرزتی ہیں نگاہیں
وحشت مجھے اتنی ہے کہ گھر کاٹ رہا ہے
وہ مجھ سے مخاطب ہے اس انداز میں اعجازؔ
جیسے کسی جادو کا اثر کاٹ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.