غزلوں میں اب وہ رنگ نہ رعنائی رہ گئی
غزلوں میں اب وہ رنگ نہ رعنائی رہ گئی
کچھ رہ گئی تو قافیہ پیمائی رہ گئی
لفظوں کا یہ حصار بلندی نہ چھو سکا
یوں بھی مرے خیال کی گہرائی رہ گئی
کیا سوچیے کہ رشتۂ دیوار کیا ہوا
دھوپوں سے اب جو معرکہ آرائی رہ گئی
کب جانے ساتھ چھوڑ دیں دل کی یہ دھڑکنیں
ہر وقت سوچتی یہی تنہائی رہ گئی
اپنے ہی فن کی آگ میں جلتے رہے شمیمؔ
ہونٹوں پہ سب کے حوصلہ افزائی رہ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.