غزلوں میں کوئی فکر کا پہلو تو نہیں ہے
غزلوں میں کوئی فکر کا پہلو تو نہیں ہے
آواز کا جادو سہی اردو تو نہیں ہے
رہ رہ کے دمکتا ہے ہر اک نقش کف پا
ہم راہ تری یاد کا جگنو تو نہیں ہے
مٹھی میں سہی عظمت ناہیدؔ و ثریاؔ
بگڑے ہوئے حالات پہ قابو تو نہیں ہے
کیوں پانی ہوا جاتا ہے پتھر کا کلیجہ
موضوع مرے شعر کا آنسو تو نہیں ہے
پھر چاند کی مانند ہے حسیں زخم تمنا
یہ معجزۂ جنبش ابرو تو نہیں ہے
زندہ رہو ممکن ہے سنور جائے کسی روز
قسمت کوئی ان کا خم گیسو تو نہیں ہے
مہکے ہے بڑی شان سے ہر زخم جگر کا
بے گھر کہیں اس زلف کی خوشبو تو نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.