گیسوؤں کے اسیر ہیں ہم بھی
گیسوؤں کے اسیر ہیں ہم بھی
قصۂ دل پذیر ہیں ہم بھی
حسن میں تم سا گر نہیں کوئی
عشق میں بے نظیر ہیں ہم بھی
مثل شیریں اگر حسین ہو تم
خالق جوئے شیر ہیں ہم بھی
اس کے ہاتھوں میں جو نہیں ملتی
ایک ایسی لکیر ہیں ہم بھی
چاند کو دیکھ کر کہا اس نے
رشک بدر منیر ہیں ہم بھی
بے وفا سے کوئی گلہ نہ کیا
کس قدر با ضمیر ہیں ہم بھی
آنسوؤں کے دیے جلاتے ہیں
روشنی کے سفیر ہیں ہم بھی
وہ کہیں بھی ہوں دیکھ لیتے ہیں
کتنے روشن ضمیر ہیں ہم بھی
جس کی نظروں میں کچھ نہیں شاہی
ایک ایسے فقیر ہیں ہم بھی
کوئی ہم سا نہیں زمانے میں
آپ اپنی نظیر ہیں ہم بھی
پاس دولت نہیں تو کیا یارو
اپنے دل کے امیر ہیں ہم بھی
نرم دل ہیں مگر عدو کے لئے
ایک زہریلا تیر ہیں ہم بھی
متحد آج ہم نہیں یارو
یوں جہاں ہیں حقیر ہیں ہم بھی
نظم گلشن بدل تو سکتے ہیں
مصلحت کے اسیر ہیں ہم بھی
شعر پر درد ہیں ظفرؔ اپنے
اس زمانے کے میرؔ ہیں ہم بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.