گھبرا کر افلاک کی دہشت گردی سے
ہم نے خود کو توڑ دیا بے دردی سے
جب خود کو ہر طور بیاباں کر ڈالا
تب جا کر باز آئے دشت نوردی سے
اب بھی کیا کچھ کہنے کی گنجائش ہے
سب کچھ ظاہر ہے چہرے کی زردی سے
ہم اک بار بھٹک کر اتنا بھٹکے ہیں
اب تک ڈرتے ہیں آوارہ گردی سے
ہم بھی عشق کی پگڈنڈی سے گزرے ہیں
واقف ہیں پیچ و خم کی سر دردی سے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 46)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.