گھڑی بھر آج وہ مجھ سے رہا خوش
گھڑی بھر آج وہ مجھ سے رہا خوش
خدا رکھے اسے اس سے سوا خوش
یہ میں جو ہر طرح ناشاد و ناخوش
پھر ایسے سے رہے ان کی بلا خوش
کبھی خوش ہے کبھی وہ مجھ سے نا خوش
ہمیشہ کون دنیا میں رہا خوش
تمہیں تم خوش تو پھر کے لطف صحبت
مزہ ملنے کا ہے ہو دوسرا خوش
تمہیں تم خوش تو پھر کیا لطف صحبت
مزہ ملنے کا ہے ہو دوسرا خوش
خوشی کی مل گئیں دو چار سانسیں
کہ وہ بد عہد آیا خوش گیا خوش
جو وہ باتوں سے خوش کرنے پہ آتے
تو ہوتے بندۂ درگاہ کیا خوش
سمجھتے ہیں کہ یہ گستاخ بھی ہے
ذرا نا خوش ہیں وہ مجھ سے ذرا خوش
کہاں تک ضبط اب کرتا ہوں نالہ
ستم گر خوش رہے مجھ سے کہ نا خوش
در دولت پہ تھے لاکھوں بھکاری
نہ پلٹا کوئی محروم اور نا خوش
الٰہی بخت تو بیدار بادہ
عدو نا خوش رہیں اور آشنا خوش
سنی ہے بارہا میری تمنا
کیا ہے اس نے مجھ کو بارہا خوش
خوشی سے آج اس نے بات کر لی
طبیعت ہو گئی بے انتہا خوش
کرو وہ کام جو کل کام آئے
چلو وہ چال جس سے ہو خدا خوش
الٰہی دور عثمانی ہو دائم
کہ ہے اس عہد میں چھوٹا بڑا خوش
خوشی میری کسی کے ہاتھ میں ہے
ہوا خوش جو کسی نے کر دیا خوش
صفیؔ میری خوشی و ناخوشی کیا
رکھا جس حال میں اس نے رہا خوش
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 130)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.