گھڑی گھڑی ہے ہمیں اپنے مہرباں کا خیال
گھڑی گھڑی ہے ہمیں اپنے مہرباں کا خیال
نہ کچھ زمیں کی خبر ہے نہ آسماں کا خیال
یہ بے خودی ہے کہ جس دن سے دل لگا بیٹھے
کہاں کا ہوش کہاں کی خبر کہاں کا خیال
اڑے ہوئے ہیں رقیبوں کے ہوش پہ اب تک
جو دل میں آپ کے آیا تھا امتحاں کا خیال
عدو سے ہنستے رہے رات بھر سر محفل
کیا نہ تم نے مرے چشم خوں فشا کا خیال
کسی کو دو نہ سر بزم بے دھڑک گالی
خدا کے واسطے رکھو ذرا زباں کا خیال
قدم جو بھول کے رکھیں رہ محبت میں
تو خضر کو بھی نہ ہو عمر جاوداں کا خیال
لگا نہ خلد میں بھی دل میں کیا بیاں کروں
وہاں بھی مجھ سے نہ چھوٹا ترے مکاں کا خیال
میں اس طرف کبھی رخ بھول کر نہیں کرتا
میں کیا بتاؤں جب آتا ہے پاسباں کا خیال
خدا کے واسطے مانو مرا کہا اے رنجؔ
خدا کے واسطے چھوڑو یہ ہے کہاں کا خیال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.