گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم
گھڑی گھڑی نئے چہرے بدل رہے ہیں ہم
نئی حیات کے سانچوں میں ڈھل رہے ہیں ہم
شب ستم کے اندھیرے میں شمع کی مانند
خود اپنی آگ میں صدیوں سے جل رہے ہیں ہم
ہزار وقت کے طوفاں نے ٹھوکریں ماریں
مگر چٹان کی صورت اٹل رہے ہیں ہم
نہ راہبر ہے کوئی اور نہ منزلوں کے نشاں
نہ جانے کس کے سہارے پہ چل رہے ہیں ہم
تمازت نگۂ یار کا کرشمہ ہے
کہ آج برف کی صورت پگھل رہے ہیں ہم
سجاؤ دار و رسن لے کے آؤ زنجیریں
حدود صحن چمن سے نکل رہے ہیں ہم
ہمیں تلاش نہ کیجے عمل کی دنیا میں
اصول بن کے کتابوں میں پل رہے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.