گھنے ارمان گاڑھی آرزو کرنے سے ملتا ہے
گھنے ارمان گاڑھی آرزو کرنے سے ملتا ہے
خدا جاڑے کی راتوں میں وضو کرنے سے ملتا ہے
ہوا کی دھن درختوں کا سخن نغمے ہیں لیکن فن
دلوں کے چاک میں آنکھیں رفو کرنے سے ملتا ہے
خدا ان کو شعور تشنگی دیتا تو اچھا تھا
انہیں پیاسوں میں کیا شغل سبو کرنے سے ملتا ہے
یقیں دنیا نہیں کرتی مگر ہے تجربہ میرا
سکوں تو بت کدے میں ہاؤ ہو کرنے سے ملتا ہے
بدلتے رنگ زخموں کے ہیں نیلے سرخ اور کالے
فلک کو بھی یہ گردش چار سو کرنے سے ملتا ہے
افق پر قمقموں میں قمقمے ضم ہوتے جاتے ہیں
مزہ آنکھوں کا آنکھیں روبرو کرنے سے ملتا ہے
- کتاب : Teksaal (Pg. 105)
- Author : 2016
- مطبع : kasauti Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.