گھپلوں میں ایک ایسا بھی گھپلا دکھائی دے
گھپلوں میں ایک ایسا بھی گھپلا دکھائی دے
گنجوں کے ہاتھ میں مجھے کنگھا دکھائی دے
واعظ کے گھر میں خود مجھے لفڑا دکھائی دے
گڑ کا پرہیز گلگلے کھانا دکھائی دے
بچے یتیم خانے کے مریل ہیں سب مگر
منشی یتیم خانے کا بھینسا دکھائی دے
نیرنگی حیات کے قربان جائیے
مرغی کے بدلے انڈوں پہ مرغا دکھائی دے
دعوت بغیر کیسے گھسوں جب کہ گیٹ پر
ہاتھوں میں میزبان کے ڈنڈا دکھائی دے
باوا کی جب نماز جنازہ پڑھی گئی
مسجد سے دور بیٹا ٹہلتا دکھائی دے
بیگم کی گود میں مجھے ہر سال اک نہ ایک
منی دکھائی دے کبھی منا دکھائی دے
چہرے پہ جس کے ناک ہے گز بھر کی دوستو
دیکھو جو غور سے اسے نکٹا دکھائی دے
جو تیس مار خاں ہے وہ دادا ہے شہر کا
وہ بھی تو گھر میں جورو سے ڈرتا دکھائی دے
ہے بالغوں کی فلم مگر جا کے دیکھیے
نابالغوں کا حال پہ قبضہ دکھائی دے
سروس کے انتظار میں پاگلؔ کا تھوپڑا
گٹھلی بغیر عام کا چھلکا دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.