گھر اپنا وادی برق و شرر میں رکھا جائے
گھر اپنا وادی برق و شرر میں رکھا جائے
تعلقات کا سودا نہ سر میں رکھا جائے
اگر طلب ہو کبھی چند گھونٹ پانی کی
سمندروں کا تصور نظر میں رکھا جائے
سنا ہے دختر تہذیب گھر سے بھاگ گئی
چھپا کے بچوں کو ہرگز نہ گھر میں رکھا جائے
پتہ نہیں کہ کہاں رہ زنوں کی ہو یلغار
کوئی دفاع بھی رخت سفر میں رکھا جائے
بتاؤ کیسے ملے گی ہمیں صحیح تعبیر
جب اپنا خواب ہی چشم دگر میں رکھا جائے
لو اب تو ہم بھی ہواؤں کے ساتھ چلنے لگے
ہمارا نام بھی اہل ہنر میں رکھا جائے
کتاب زیست میں باب الم بھی ہو محفوظ
سیاہ رات کا منظر سحر میں رکھا جائے
قفس کو لے کے جو اڑا جائے گلستاں کی طرف
وہ عزم طائر بے بال و پر میں رکھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.