گھر دروازے سے دوری پر سات سمندر بیچ
گھر دروازے سے دوری پر سات سمندر بیچ
ایک انجانے دشمن کی ہے گھات سمندر بیچ
پھر یہ ہارنے والی آنکھیں جاگیں اس دھوکے میں
کوئی خواب بھنور میں آیا رات سمندر بیچ
اب کیا اونچے بادبان پر خواب ستارہ چمکے
آنکھیں رہ گئیں ساحل پر اور ہات سمندر بیچ
اس موسم میں کون کہاں تک دیا جلائے رکھے
ہوا چلے تو ڈال سے ٹوٹے پات سمندر بیچ
لہر سے لہر ملے تو دیکھو قطرے کی تنہائی
دل ایسی اک بوند کی کیا اوقات سمندر بیچ
ایک کہانی سوچ رہی ہے مجھ کو کون کہے
ایک جزیرہ ڈوب رہا ہے ذات سمندر بیچ
ایک سفر پتوار کا اپنا ایک سفر پانی کا
اور مسافر تنہا کھا گیا مات سمندر بیچ
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 25)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.