گھر ہو یا باہر وہی کڑوی کسیلی گفتگو
گھر ہو یا باہر وہی کڑوی کسیلی گفتگو
کب تلک سنتے رہیں ہم ایک جیسی گفتگو
چند لمحوں میں بھٹک جائے جو موضوعات سے
بے سبب وہ کیوں کیا کرتا ہے علمی گفتگو
اس کے لہجے میں تو ہلکی سی ندامت بھی نہیں
اک طرف ہم بھول جائیں پچھلی ساری گفتگو
پل میں رتی پل میں ماشا پل میں رائی کا پہاڑ
پک چکے ہیں کان سن سن کر سیاسی گفتگو
گھر کیے بیٹھا ہے دل میں آج تک اک ایک لفظ
کیا مصیبت بن گئی دو چار پل کی گفتگو
اب کوئی اپنائے چاہے مسترد کر دے مجھے
میں غزل میں کر نہیں پاؤں گا ننگی گفتگو
اچھے خاصے لوگ اٹھ جاتے ہیں محفل چھوڑ کر
جب کبھی ہوتی ہے کچھ لوگوں میں ادبی گفتگو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.