گھر جو عرصہ لگا بنانے میں
دیر تم نے نہ کی جلانے میں
کیوں تھا آخر عتاب یہ مجھ پر
کیا ملا تجھ کو یوں ستانے میں
منتظر مضطرب تھا دل میرا
دیر تم نے لگا دی آنے میں
ایک تم پر ہی کیوں یہ دل آیا
اور بھی لوگ ہیں زمانے میں
آرزو انتظار امیدیں
اب یہی رہ گیا فسانے میں
تم بھی چاہت کی بات کرتے ہو
تم جو ماہر ہو دل دکھانے میں
لو اسی کا کیا دھرا ہے یہ سب
ذکر جس کا نہیں فسانے میں
یاں تو ملتی نہیں پذیرائی
عافیت ہے یہاں سے جانے میں
عمر عزت کمانے میں گزری
تم نے پل بھر لیا گنوانے میں
کیوں ہے درپیش تم کو دشواری
مجھ کو اک بار پھر منانے میں
اب تو بھائی سے غیر ہیں بہتر
کیسا دستور ہے زمانے میں
رکھتی تھی چڑیا سینت کے بچے
آ گیا سانپ آشیانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.