گھر کا پردہ اٹھا رہا ہوں میں
گھر کا پردہ اٹھا رہا ہوں میں
اس کا مطلب کہ آ رہا ہوں میں
شکریہ بول آ کے تو مجھ کو
ناز تیرے اٹھا رہا ہوں میں
آ بھی جاؤ کہ وقت مشکل ہے
تم کو کب سے بلا رہا ہوں میں
اپنی محفل میں کر کے ذکر ترا
اپنے دل کو جلا رہا ہوں میں
کیا کہوں تیرے سب خطوط کے ساتھ
تیرا چہرہ بھلا رہا ہوں میں
میرا گھر جس دیے سے جلتا تھا
اس دیے کو بجھا رہا ہوں میں
تم نے جو بھی دئے تھے خط مجھ کو
آج وہ سب جلا رہا ہوں میں
نام لکھا تھا جس کا ہاتھوں پر
نام اس کا مٹا رہا ہوں میں
میں نے لکھی ہے خون سے حیدرؔ
شاعری جو سنا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.