گھر کے بڑے بوڑھوں کو یہی کہتے سنا ہے
گھر کے بڑے بوڑھوں کو یہی کہتے سنا ہے
جھک جھک کے جو ملتا ہے وہی قد میں بڑا ہے
وہ شخص ہوا کے کسی جھونکے کی طرح تھا
اب حبس بڑھا ہے تو یہ احساس ہوا ہے
لفظوں کے لبادے میں چھپی بات کو سمجھو
کب ہم نے تری ذات سے انکار کیا ہے
اک باب کے کھلنے سے کئی باب ہیں کھلتے
یہ علم کا نکتہ مجھے اک در سے ملا ہے
ہر بات کے پردے میں کوئی بات چھپی ہے
ہم نے ترے تیور سے یہ پہچان لیا ہے
شاید کہ کوئی ربط کی صورت نکل آئے
بے ربط عبارت کو کئی بار پڑھا ہے
اک خوف مسلط ہے سبھی باغ پہ آصفؔ
پھولوں نے بھی خوشبو کو یہاں قید کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.