گھر کے دروازے کھلے ہوں چور کا کھٹکا نہ ہو
گھر کے دروازے کھلے ہوں چور کا کھٹکا نہ ہو
بے سر و سامان کوئی شہر میں ایسا نہ ہو
تیرگی کے غار سے باہر نکل کر بھی تو دیکھ
اس زمیں کی کوکھ سے سورج کوئی نکلا نہ ہو
میں کہ گویا بھی نہ ہو پایا کسی دیوار سے
رہ گیا چپ سوچ کر شاید کوئی سنتا نہ ہو
دشت میں جانے سے پہلے اپنے دل میں جھانک لو
خوبصورت جسم کے اندر کوئی کوئی صحرا نہ ہو
احتیاطاً دیکھ ہی لو دم بخود کیوں رہ گئے
تم جسے دیوار سمجھے ہو وہ دروازہ نہ ہو
میں کہ دنیا کی ہر اک شے میں ہوا ہوں آشکار
دیکھ تیرے آئنے میں بھی مرا چہرہ نہ ہو
موڑ ہیں ہر ہر قدم پر کس سے پوچھیں راستہ
پھر رہا ہوں شہر میں جیسے کوئی دیوانہ ہو
یہ اکیلا پن تو شاہدؔ شہر کا آشوب ہے
یا کوئی تنہا نہ ہو یا ہر جگہ ویرانہ ہو
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 19)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.