گھر کے پہلو میں کھڑا تھا جو شجر ختم ہوا
گھر کے پہلو میں کھڑا تھا جو شجر ختم ہوا
اب دریچے سے ہواؤں کا گزر ختم ہوا
لمبی بیماری نے کل آخری ہچکی لے لی
زندگی جیت گئی موت کا ڈر ختم ہوا
روح کو چاہیے ایسا کوئی جسمانی پڑاؤ
جس کو چھوتے ہی لگے آج سفر ختم ہوا
شام تھی میں نے جسے وقت سحر مان لیا
رات گھر آئی تو نیرنگ نظر ختم ہوا
مڑ کے جاتے ہوئے میں نے اسے دیکھا بھی نہیں
اور جب بعد میں غصے کا اثر ختم ہوا
یہ جو نسبت ہے عجب شے ہے ذرا دیکھیں بھلا
ایک انسان گیا سارا نگر ختم ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.