گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی
گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی
جاں فزا باتوں سے آ کے میرا دل بہلائے بھی
لگ کے زنداں کی سلاخوں سے مجھے وہ دیکھ لے
کوئی یہ پیغام میرا اس تلک پہنچائے بھی
ایک چہرے کو ترستی ہیں نگاہیں صبح و شام
ضو فشاں خورشید بھی ہے چاندنی کے سائے بھی
سسکیاں لیتی ہوائیں پھر رہی ہیں دیر سے
آنسوؤں کی رت مرے اب گلستاں سے جائے بھی
روز ہنستا ہے صلیبوں سے ادھر ماہ منیر
اس کے پیچھے کون ہے وہ چھب مجھے دکھلائے بھی
- کتاب : kulliyat-e-habib jaalib (Pg. 209)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.