گھر کی کھڑکی میں سر شام دیا رکھتا ہے
گھر کی کھڑکی میں سر شام دیا رکھتا ہے
عظیم الدین ساحل کلم نوری
MORE BYعظیم الدین ساحل کلم نوری
گھر کی کھڑکی میں سر شام دیا رکھتا ہے
کس کے آنے کی وہ امید لگا رکھتا ہے
اس سے ٹکرا کے بلائیں بھی پلٹ جاتی ہیں
ساتھ اپنے جو بزرگوں کی دعا رکھتا ہے
ایک مدت سے مسلسل ہے تلاش رشتہ
وقت کب دیکھیے ہاتھوں پہ حنا رکھتا ہے
اس کی رحمت سے نہ مایوس کبھی تم ہونا
پیار بندوں سے وہ ماؤں سے سوا رکھتا ہے
کیوں نہیں سیکھتا انسان قناعت کا سبق
اک پرندہ تو بتاؤ جو بچا رکھتا ہے
رکھ نہیں سکتا کبھی رہن غریبی اپنی
اپنے اندر جو ذرا سی بھی آنا رکھتا ہے
دیکھ ساحلؔ وہی پائے گا یقیناً منزل
ہو کے ناکام بھی جو عزم نیا رکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.