Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر کی الجھن سے طبیعت یوں رہی الجھی ہوئی

فاروق نور

گھر کی الجھن سے طبیعت یوں رہی الجھی ہوئی

فاروق نور

گھر کی الجھن سے طبیعت یوں رہی الجھی ہوئی

ٹیبلوں پہ جیسے فائل شام تک بکھری ہوئی

آج سارا دن ہی اس نے منتشر رکھا مجھے

رات کی کڑواہٹوں سے چائے جو کڑوی ہوئی

وہ سڑک کے موڑ پر انسان تھا مرتا ہوا

یا تھی اس کے ساتھ میں انسانیت مرتی ہوئی

آپ کے کہنے سے کر لوں کیسے دنیا پہ یقیں

آپ بھی دیکھے ہوئے ہیں دنیا بھی دیکھی ہوئی

شہر چھوڑے اس کو تو برسوں ہوئے ہم آج بھی

دیکھتے ہیں ریل گاڑی دور تک جاتی ہوئی

یوں خزاں کے دور میں شاداب رکھتی تھی مجھے

جیسے چڑھتی بیل سوکھے پیڑ سے لپٹی ہوئی

ننھے منے پھول سارے ایک دم سے کھل گئے

گرمیوں کے دن لگے اسکول کی چھٹی ہوئی

تو نے جو بھیجے تھے میسج اب بھی موبائل میں ہیں

سیو ہے تصویر ساری گیلری میں کی ہوئی

راستے بھر نورؔ میرے ساتھ میں چلتے رہے

چہرہ وہ اترا ہوا سا آنکھ وہ بجھتی ہوئی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے