گھر کو بھی گھر کر نہ پائے اور نہ ویرانی ملی
گھر کو بھی گھر کر نہ پائے اور نہ ویرانی ملی
بس یہی مشکل تھی اپنی صرف آسانی ملی
منتظر کتنے خدا تھے ہر طرف اب کیا کہیں
جب کے سجدوں کے لیے بس ایک پیشانی ملی
اس گلی سے آج مدت بعد جانا پھر ہوا
آج بھی حیرت سے تکتی ہم کو حیرانی ملی
اجنبی اس بھیڑ میں تنہائی بھی آئی نظر
دل کو کچھ تسکیں ہوئی اک شکل پہچانی ملی
آنسوؤں سے رات جو نم ہو گیا تھا بے طرح
آپ کے اس خواب کو کیا پھر سے تابانی ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.