گھر کو میدان ہمیں بے سر و سامان کیا
دلچسپ معلومات
میر کی نذر)
گھر کو میدان ہمیں بے سر و سامان کیا
آندھیو تم نے بھرے شہر کو ویران کیا
کام دشوار تھا ہم نے اسے آسان کیا
کاغذی پھول سے تتلی کو پریشان کیا
اپنی روداد رقم کی تو اک اسلوب سے کی
درد کو متن کیا زخم کو عنوان کیا
یہ وراثت کئی صدیوں سے چلی آتی ہے
گھر پہ دشمن بھی کوئی آیا تو مہمان کیا
مشغلہ شعر و سخن کا نہیں آساں صاحب
درد و غم کتنے کئے جمع تو دیوان کیا
فیصلہ پنچ نے کچھ اور سنایا لیکن
گاؤں کے لوگوں نے کچھ اور ہی اعلان کیا
میں اسے کیسے سر آنکھوں پہ بٹھاتا شادابؔ
جس نے سمان جتا کر مرا اپمان کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.