گھر کو واپس جا رہے ہیں کر کے دنیا کو سلام
گھر کو واپس جا رہے ہیں کر کے دنیا کو سلام
قبر کے گوشے میں ہوگا مستقل اپنا قیام
گفتگو میں کچھ نہ تھا ہرزہ سرائی کے سوا
لوگ سمجھے تھے اگرچہ آدمی ہے خوش کلام
اپنے عالم میں اگرچہ ہم بہت مجبور تھے
لے رہی ہیں حسرتیں خود زندگی سے انتقام
کاٹ دی جیسی کٹی شکوہ شکایت کچھ نہیں
عاقبت کے واسطے گرچہ نہیں ہے انصرام
جو علالت میں نہ دے پائے کبھی دو گھونٹ آب
کر رہے ہیں شوق سے وہ غسل کا اب انتظام
حشر تک آرام سے مٹی میں نیند آ جائے گی
گر دعا میں یاد رکھیں گے یہاں سب خاص و عام
کارواں کیا کیسی منزل خود خضرؔ بے ہوش ہیں
راستے میں ہے اندھیرا ہو گیا قصہ تمام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.