گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں
گھر کو ویرانہ کریں عیش کی پروا نہ کریں
تیری آنکھوں کا اشارہ ہو تو کیا کیا نہ کریں
دست وحشت ہو تو کیوں بات جنوں کی جائے
جیب و دامن ہیں تو کیوں گل کی تمنا نہ کریں
آپ سے میری گزارش ہے کیوں یوں شام و سحر
میری خواہش سے زیادہ مجھے دیکھا نہ کریں
کون دیکھے چمن دہر میں گل کی صورت
ہم اگر دیدۂ پر نم سے سنوارا نہ کریں
کیسے تازہ ہو ترے گیسوئے خم دار کی یاد
ہم جو راہ رسن و دار سے گزرا نہ کریں
وہ بھی کس دل سے سنیں کشتۂ غم کی روداد
ہم بھی کس منہ سے بیاں درد کا افسانہ کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.