گھر میں نظر آتی نہیں غم خوار کی صورت
گھر میں نظر آتی نہیں غم خوار کی صورت
تکتے ہیں پڑے ہم در و دیوار کی صورت
چھپتی ہی نہیں عشق کے بیمار کی صورت
کچھ اور ہی ہوتی ہے اس آزاد کی صورت
وعدے پہ بنائی تو ہے اقرار کی صورت
آنکھوں سے عیاں ہے مگر انکار کی صورت
جب وصل میں کچھ ہوتی ہے تکرار کی صورت
دل بیچ میں آ جاتا ہے دیوار کی صورت
کرتے ہیں کچھ اس شان سے وہ وصل کا وعدہ
اقرار کی صورت ہے نہ انکار کی صورت
کی دید کی خواہش تو وہ منہ پھیر کے بولے
دیکھے تو کوئی طالب دیدار کی صورت
محمودؔ کرم دیکھ کے زاہد نے سر حشر
یہ چاہا کہ بن جاؤں گنہ گار کی صورت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.