گھر میں رہتا ہوں تو پاؤں میں سفر جاگتا ہے
گھر میں رہتا ہوں تو پاؤں میں سفر جاگتا ہے
جیسے آغوش میں دریا کے بھنور جاگتا ہے
جب کسی اونچی حویلی پہ ٹھہرتی ہے نگاہ
کیوں اسی وقت مرے دل میں کھنڈر جاگتا ہے
بیٹھ جاتے ہیں گھنی چھاؤں میں ہم بھی جس دم
وادیٔ روح میں یادوں کا شجر جاگتا ہے
عجز آنکھوں سے ٹپکتا ہے جب آنسو بن کر
تب کہیں جا کے دعاؤں میں اثر جاگتا ہے
بات کیا ہے کہ ہمیں آتی نہیں گہری نیند
بند ہوتی ہیں اگر پلکیں تو سر جاگتا ہے
کچھ عجب ہوتا ہے وہ لمحۂ تخلیق ظفرؔ
دست فن کار میں جب وقت ہنر جاگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.