گھر مجھے بیچ کے اب رخت سفر لینا ہے
گھر مجھے بیچ کے اب رخت سفر لینا ہے
غلطی ہی سہی اک بار تو کر لینا ہے
ظرف یہ ہے کہ تجھے دشت میں پانی کی تلاش
اور مجھے خشک سمندر سے گہر لینا ہے
اپنے اندر جو چھپا رکھا ہے اس نے اک راز
وہ اجازت تو نہیں دے گا مگر لینا ہے
کیوں جلاتا ہے یہ صحرا مجھے معلوم ہے سب
اپنے دامن کو مری راکھ سے بھر لینا ہے
عشق کو نام کسی رشتۂ تقدیس کا دیں
یہی الزام بہ انداز دگر لینا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.