گھر مجھے رات بھر ڈرائے گیا
میں دیا بن کے جھلملائے گیا
کل کسی اجنبی کا حسن مجھے
یاد آیا تو یاد آئے گیا
کوئی گھائل زمیں کی آنکھوں میں
نیند کی کونپلیں بچھائے گیا
سفر عشق میں بدن اس کا
دور سے روشنی دکھائے گیا
اپنی لہروں میں رنج کا موسم
آنسوؤں کے کنول کھلائے گیا
شہر کا ایک برگ آوارہ
دشت و در کی ہنسی اڑائے گیا
اور مرا تین سال کا بچہ
اس حماقت پہ مسکرائے گیا
مجھ میں کیا بات تھی رئیس فروغؔ
وہ سجن کیوں مجھے رجھائے گیا
- کتاب : Ghazalistaan (Pg. 208)
- Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
- مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.