گھر نہیں رہ گزر میں رہتا ہے
گھر نہیں رہ گزر میں رہتا ہے
پاؤں میرا سفر میں رہتا ہے
وہ چلا جائے تو بھی پہروں تک
اس کا چہرہ نظر میں رہتا ہے
جا چکا ہے جو بزم ہستی سے
وہ بھی دیوار و در میں رہتا ہے
چارہ گر کا کرم تو ہے پھر بھی
درد ہی درد سر میں رہتا ہے
جس نے تشکیل کی ہے میری کنولؔ
میرے قلب و جگر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.