گھر پہنچ کر دور جاتے راستوں کی سوچنا
گھر پہنچ کر دور جاتے راستوں کی سوچنا
تم سے ہو پائے تو میرے فاصلوں کی سوچنا
دن گزر جاتا ہے اندر کا خلا بھرتے ہوئے
شعر لکھنا اور بوجھل فائلوں کی سوچنا
رسمی لفظوں سے چکا کر کاغذوں کے قرض کو
جو نہیں لکھے گئے ایسے خطوں کی سوچنا
دھند میں لپٹے ہوئے شیشے پہ لکھ کر کوئی بات
اپنی بے مطلب پریشاں انگلیوں کی سوچنا
رات بھر محصور لوگوں کی دعائیں مانگنا
پھر ابابیلوں کی ان کے کنکروں کی سوچنا
کھوجتے پھرنا ہوا میں اپنے کھوئے لمس کو
جو کبھی آئے نہیں ان موسموں کی سوچنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.