Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھر سے باہر کبھی نکلا کیجے

جلیل حشمی

گھر سے باہر کبھی نکلا کیجے

جلیل حشمی

MORE BYجلیل حشمی

    گھر سے باہر کبھی نکلا کیجے

    حشمیؔ گلیوں میں ٹہلا کیجے

    حسن باتوں میں بھی پیدا کیجے

    سامنے آئنہ رکھا کیجے

    کیوں کسی اور کو رسوا کیجے

    اب کے اپنا ہی تماشا کیجے

    پہلے خود آپ کو پرکھا کیجے

    اور پھر شکوۂ دنیا کیجے

    کہیں سولی نہ سمجھ لے کوئی

    اپنی بانہوں کو نہ کھولا کیجے

    سوچئے پھول کھلا ہے کیا کیا

    صورت سنگ نہ دیکھا کیجے

    اتنی فرصت بھی کسے ہے لیکن

    گاہے گاہے ہمیں پوچھا کیجے

    ہر کوئی منہ میں زباں رکھتا ہے

    روکتا کون ہے بولا کیجے

    یہ بھی انداز ہے اک چھپنے کا

    اس قدر پاس نہ آیا کیجے

    آنے لگتی ہے شکستوں کی صدا

    ایسے خاموش نہ بیٹھا کیجے

    ربط بھی رکھتا ہے معنی اپنے

    بات بے بات نہ ٹوکا کیجے

    حشمیؔ غم نے پھر انگڑائی لی

    حشمیؔ پھر غزل انشا کیجے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے