گھر سے باہر نکل کے دیکھ ذرا
کون صحرا میں دے گیا ہے صدا
میں نے جب اس کی خیریت پوچھی
اس نے باتوں میں مجھ کو ٹال دیا
کتنے پنکھے لگا دئے چھت میں
پھر بھی گرمی کا زور کم نہ ہوا
اونچی اونچی عمارتوں میں کہاں
جو سکوں دل کو جھونپڑے میں ملا
ساتھ چلتے ہیں لوگ پل دو پل
طے ہوا ہے ہر اک سفر تنہا
آ کے جنگل میں چین سے رہیے
رات اک بھیڑیا پکار گیا
حیدرآباد میں علی اصغرؔ
ایک میلہ سا مقبروں پہ لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.