گھر سے ہمیں جانے کی ضرورت نہیں اب کچھ
گھر سے ہمیں جانے کی ضرورت نہیں اب کچھ
باہر کی ہوا آ کے بتا جاتی ہے سب کچھ
کیا تیز ہے یہ موسم باران سخن بھی
لب ریزیٔ دل کچھ ہے نوا خیزیٔ لب کچھ
کیا دام فسوں زندہ چراغوں کے لیے تھے
اندازۂ شب ہم کو ہوا آخر شب کچھ
عام اتنا رہا شہرۂ زر شور سرا میں
کام آئی نہیں نرمیٔ تہذیب و نسب کچھ
چپ ہیں کہ اک آشوب ملامت میں گھرے ہیں
آئے تھے سبک لہجے لیے خیر طلب کچھ
اک شخص سے پیمان بہت سوچ کے باندھا
پھر ہم نے تراشا نہیں رنجش کا سبب کچھ
اے ذی ہنراں تیز رواں عصر مریداں
ہم لوگ دعا گو ہیں ہمارا بھی ادب کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.