گھر سے نکالے پاؤں تو رستے سمٹ گئے
گھر سے نکالے پاؤں تو رستے سمٹ گئے
ہم یوں چلے کہ راہ کے پتھر بھی ہٹ گئے
ہم نے کھلے کواڑ پہ دستک سنی مگر
وہ کون لوگ تھے کہ جو آ کر پلٹ گئے
در بند ہی رکھو کہ ہواؤں کا زور ہے
اب کے کھلے کواڑ تو سمجھو کہ پٹ گئے
غارت گریٔ زور تلاطم ارے غضب
کشتی کے بادبان ہواؤں سے پھٹ گئے
صحرا کی تیز دھوپ گھنے جنگلوں کی چھاؤں
ان میں مرے نصیب کے دن رات بٹ گئے
شہرت کی آرزو نے کیا بے وطن ہمیں
اتنی بڑھی غرض کہ اصولوں سے ہٹ گئے
جب جب بھی میں نے ترک وطن کا کیا خیال
قدموں سے میرے گاؤں کے رستے لپٹ گئے
کن سے کریں شکایت جور و ستم ظفرؔ
اپنے گلے تو اپنے ہی خنجر سے کٹ گئے
- کتاب : Nawa-e-harf-e-khamoosh (Pg. 105)
- Author : Zafar Kaleem
- مطبع : Zafar Kaleem (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.