گھر سے نکلے ہیں کسی ظالم کے خواہاں ہو کے ہم
گھر سے نکلے ہیں کسی ظالم کے خواہاں ہو کے ہم
پھر رہے ہیں آپ اپنے دشمن جاں ہو کے ہم
دیکھ کر سنبل کو یاد آئی جو زلف عنبریں
مثل بو گلشن سے نکلے ہیں پریشاں ہو کے ہم
چشم تر نے دامن صحرا میں موتی بھر دئے
جوش وحشت میں اٹھے تھے ابر نیساں ہو کے ہم
چونک پڑتے ہیں وہ رویا میں بھی ہم کو دیکھ کر
شاید آتے ہیں نظر خواب پریشاں ہو کے ہم
حوصلے پرواز کے نکلے ہیں مر مٹنے کے بعد
اڑتے پھرتے ہیں غبار کوئے جاناں ہو کے ہم
انتہائے لاغری نے کر دیا قصہ دراز
جی رہے ہیں موت کی نظروں سے پنہاں ہو کے ہم
دیکھ کر دل ٹوٹتا ہے شائقؔ انجام حباب
کیا کریں گے بحر عالم میں نمایاں ہو کے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.