گھر سے نکلے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
ان کو دیکھے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
شہر خاموش ہے اس نے ہونا ہی تھا
ہم کو بولے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
میں نہ گزروں گا رستوں سے گھر کے ترے
گرچہ گزرے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
اچھا چہرہ کہیں کوئی دیکھا نہیں
دل کو دھڑکے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
کوئی قاصد نہیں کوئی صورت نہیں
خط کو لکھے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
دل کو منظور کب کوئی بدنام ہو
آنسو روکے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
جس سمندر میں ہے شاہ کشتی مری
اس میں ڈوبے ہوئے بھی بہت دن ہوئے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 301)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.