گھر تو لٹتا ہے مگر ہم کو مٹانے والے
گھر تو لٹتا ہے مگر ہم کو مٹانے والے
کون سے دیس سے لائیں گے زمانے والے
دھوپ بخشی ہے تو پھر سایۂ دیوار بھی دے
لوگ سورج کو ہیں معبود بنانے والے
دل کو آمادۂ تجدید وفا کیسے کروں
رس رہے ہیں ابھی ناسور پرانے والے
یوں تو ملتے ہیں ہر اک جسم پہ بے داغ لباس
اٹھ گئے دل پہ مگر داغ اٹھانے والے
گھر میں گھر کی کوئی صورت تو نکالیں عابدؔ
آنے والے ہیں کبھی کے نہیں آنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.