گھرانوں سے محبت کی فضائیں چھین لیتے ہیں
گھرانوں سے محبت کی فضائیں چھین لیتے ہیں
ستم گر پھول سے بچوں کی مائیں چھین لیتے ہیں
ہمارے بادشاہوں کو ہے نفرت شور سے اتنی
کہ مظلوموں سے رونے کی صدائیں چھین لیتے ہیں
کہیں ہیں کفر کے فتوے کہیں شور ملامت ہے
خدا جب لوگ بن جائیں جزائیں چھین لیتے ہیں
الٰہی تیری بستی میں یہ کیسے لوگ بستے ہیں
سروں پر ہاتھ رکھتے ہیں ردائیں چھین لیتے ہیں
کسی مفلس کی مجبوری کسی کی بھوک کا سودا
خدا کے نام پر ظالم قبائیں چھین لیتے ہیں
زبان نرم سے کرتے ہیں پہلے پیار کی باتیں
بلا کر پاس پھر جبراً حیائیں چھین لیتے ہیں
مری کھڑکی کے آگے لوگ اٹھا دیتے ہیں دیواریں
مرے کمرے کے حصے کی ہوائیں چھین لیتے ہیں
محبت ڈھیر پر کچرے کے ہر اک جا بلکتی ہے
کہ تہمت بانٹنے والے وفائیں چھین لیتے ہیں
بتاؤ کس طرح تشنہؔ یہاں سیراب ہو کوئی
سمندر خشک صحرا سے گھٹائیں چھین لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.