گھروندا جسم کا ٹوٹا تو جی امان میں ہے
گھروندا جسم کا ٹوٹا تو جی امان میں ہے
یہ کیسا شور مگر میرے وارثان میں ہے
بدن کو گرم نگاہی سے پھونکنے والے
ترا خیال بھی جلتے ہوئے مکان میں ہے
گھنیرے پیڑ کے سائے پکارتے ہیں مگر
کسی کے پاؤں کی آواز میرے کان میں ہے
مرے قدم بھی ارادوں کا ساتھ چھوڑ گئے
نہ جانے کون سی منزل مرے گمان میں ہے
نہ مل سکے گا کسی بادشاہ کے گھر بھی
خلوص وہ جو فقیروں کے ایک پان میں ہے
زمین چھو گئیں مغرور ٹوپیاں آخر
وہ چہچہا مری غزلوں کا آسمان میں ہے
سخن کا شہر مجھے بھی رئیسؔ کہتا ہے
فصاحتوں کا خزانہ مری زبان میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.