گھروں کے تالے سنبھال رکھو سفر کی ساعت قریب تر ہے
گھروں کے تالے سنبھال رکھو سفر کی ساعت قریب تر ہے
ہوا کا رخ یہ بتا رہا ہے پھر ایک ہجرت قریب تر ہے
جو فصل بوئی تھی نفرتوں کی اب اس سے بھرنے لگے ہیں آنگن
عمل جو تم نے کیا ہے لگتا ہے اس کی شامت قریب تر ہے
پلٹ کے دل کی طرف ہی آنا ہے پھول چہرے کی شعلگی کو
خوشی کی شدت بتا رہی ہے کوئی اذیت قریب تر ہے
اسی میں عمریں گزار دیں ہیں ہم ایسے خوش فہم غم زدوں نے
علاج ہونے کو ہے دکھوں کا سکوں کی صورت قریب تر ہے
بتا رہا ہے شفق کے اڑتے غبار میں شام کا ستارہ
اترنے والی ہے رات پھر اک عذاب ظلمت قریب تر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.