Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گھٹا دیا رتبہ ہر حسیں کا مٹا دیا رنگ حور عین کا

جلیل مانک پوری

گھٹا دیا رتبہ ہر حسیں کا مٹا دیا رنگ حور عین کا

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    گھٹا دیا رتبہ ہر حسیں کا مٹا دیا رنگ حور عین کا

    نہیں ہے یہ چاند چودھویں کا شباب کا میرے مہ جبیں کا

    یہ رات ہے وصل کی مری جاں بھرے ہیں دل میں ہزاروں ارماں

    نہیں نہ نکلے زباں سے ہاں ہاں ارے یہ موقع نہیں نہیں کا

    تباہ وحشت میں ہوں میں در در ابھی بگڑ جائے یہ بنا گھر

    جو دل میں رکھوں تجھے ستم گر تو دل نہ رکھے مجھے کہیں کا

    نہ قتل سے میرے ہاتھ کھینچو لہو بہا کر بہار دیکھو

    پڑے گی اڑ کر جو چھینٹ اس کی بنے گی وہ پھول آستیں کا

    ستم تھا بچپن کا وہ زمانہ غضب وہ دل کا پسند آتا

    وہ گود میں میری لوٹ جانا مچل مچل کر کسی حسیں کا

    تمہیں سے روئے زمیں معطر تمہیں سے سطح فلک منور

    تمہیں تو ہو پھول یاسمیں کا تمہیں تو ہو چاند چودھویں کا

    ادھر صبا نے یہ گل کھلایا چمن میں کلیوں کو گدگدایا

    ادھر ہنسی نے ستم یہ ڈھایا کہ منہ لیا چوم اس حسیں کا

    یہ رات اتنی جو بڑھ گئی ہے سیاہی اتنی جو چڑھ گئی ہے

    کہیں کھلا ہے ضرور جوڑا کسی کے گیسوئے عنبریں کا

    جو غیر سے یار تو ملا ہے تو دیکھ کیسا ڈبو رہا ہے

    تجھے مرے آنسوؤں کا دریا مجھے پسینہ تری جبیں کا

    نہ بحر جاری سحاب سے ہے نہ چاہ لبریز آب سے ہے

    وہ دامن تر کا اک لقب ہے یہ نام ہے میری آستیں کا

    جو دیکھ لے اس کی صورت انسان اگر ہو کافر تو لائے ایماں

    جمال کیا ہے بت حسیں کا کمال ہے صورت آفریں کا

    نہ شوق نظارہ مجھ سے پوچھو یہ کہہ کے سوتا ہوں روز شب کو

    اٹھوں جو میں صبح کو الٰہی تو منہ دکھانا کسی حسیں کا

    کچھ ایسی کی میں نے جبہہ سائی کہ مٹ گئی بخت کی برائی

    ملا جو اس در سے داغ سجدہ ستارہ چمکا مری جبیں کا

    زباں سے ہو شکر ادا کہاں تک بڑا ہی تھا دل نواز ناوک

    کچھ اس ادا سے جگر پہ بیٹھا مزہ ملا یار ہم نشیں کا

    پھرا عدم سے نہ کوئی ہمدم کہ حال یاروں کا پوچھتے ہم

    عجیب دلچسپ ہے دو عالم کہ جو گیا ہو گیا وہیں کا

    عرق عرق ہے جو روئے گلگوں یہ خوب موقع ہے اب نہ چونکوں

    میں سر نوشت اپنی دھو ہی ڈالوں پسینہ لے کر تری جبیں کا

    جلیلؔ کیا بات اس سخن کی غزل میں ہے تازگی چمن کی

    جو شعر ہے شاخ نسترن کی جو لفظ ہے پھول یاسمیں کا

    مأخذ :
    • Taaj-e-sukhan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے